صنفی امتیا


Legal content fact checked by Charles E. Joseph

صنفی امتیاز نوکری کے درخواست دہندہ یا کسی ملازم کی جنس یا صنف کی وجہ سے یا اس جنس کے ساتھ وابستہ خصوصیات کی وجہ سے اس شخص کے ساتھ غیر جانبدارانہ برتاؤ ہوتا ہے۔

صنفی امتیاز ایک سنگین جرم ہے۔ 1964 کے سول رائٹس ایکٹ (ٹائٹل VII)، 1963 کے مساوی ادائیگی ایکٹ (EPA)، نیویارک اسٹیٹ کے قانون برائے انسانی حقوق (NYSHRL)، نیویارک سٹی کے قانون برائے انسانی حقوق (CHRL) کے ٹائٹل VII کس تحت

مالکان کے ذریعہ نسلی امتیاز سے نیویارک کے شہریوں کا تحفظ کیا جاتا ہے۔


اپنے حقوق جانیں

کسی مالک کے لیے آپ کی صنف کی بنیاد پر ملازمت کے بارے میں فیصلے کرنا غیرقانونی ہے۔

مالکان آپ کی صلاحیتوں یا آپ جتنی عمدگی سے انجام دیتے ہیں اس کی بجائے آپ کی صنف کی بنیاد پر ملازمت کے فیصلے نہیں کر سکتے۔ اس میں بھرتی، برخاستگی، نظم و ضبط، فوائد کی تقسیم، ترقی، معاوضہ، ملازمت کی تربیت، یا ملازمت کی کوئی دیگر شرائط۔ شامل ہیں۔

مرد بھی صنفی امتیاز کے شکار ہو سکتے ہیں۔

مردوں سمیت، کسی کو بھی غیر قانونی صنفی امتیاز سے ضرر پہنچ سکتا ہے۔ اگر آپ صنفی امتیاز کا شکار ہوئے ہیں، تو آپ وفاقی، ریاستی اور نیو یارک سٹی کے قانون کے تحت تحفظ یافتہ ہیں۔

صنفی امتیاز کی مثالیں

صنفی امتیاز کی بہت ساری شکلیں ہو سکتی ہیں۔ نیو یارک سٹی کا قانون ریاستی یا وفاقی قانون سے وسیع تر ہے، مطلب یہ کہ امتیازی سلوک کو ثابت کرنا آسان تر ہے۔ اگر غیر معمولی انداز میں آپ کی صنف کی وجہ سے آپ کے ساتھ دیگر ملازمین کی بہ نسبت کم اچھے سے برتاؤ کیا گیا ہے تو صنفی امتیاز کے مدنظر آپ کے دعوی کرنے کا امکان ہے۔

صنف پر مبنی ملازمت کے فیصلے غیر قانونی ہیں

صنف یا صنفی قدامت پرستی کی بنیاد پر ملازمت سے متعلق فیصلے–بشمول بھرتی اور برخاستگی–سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

مثالیں

  • آپ ایک ملازمت کے لیے درخواست دیتے ہیں جس کے لیے آپ کے پاس تجربہ اور بہترین اہلیتیں موجود ہیں لیکن آپ کو اس وجہ سے بھرتی نہیں کیا جاتا کہ کمپنی کے کچھ پرانے کلائنٹس کو اس عہدے پر فائز ایک خاتون کے ساتھ معاملات میں اطمینان محسوس نہیں ہوتا ہے۔
  • آپ کو بتایا جاتا ہے کہ آپ کو کمپنی میں تخفیف اور تنظیم نو کے سبب نکالا جا رہا ہے، جبکہ اسی نوکری اور کم تجربہ کے حامل مرد ملازمین اپنی نوکریوں پر برقرار رہتے ہیں۔
  • آپ ویلڈر کی حیثیت سے نوکری کے لیے درخواست دیتی ہیں۔ آپ کو بھرتی کیے جانے کے بعد، کمپنی کا مالک اس وجہ سے آپ کو برخاست کر دیتا ہے کہ دیگر سبھی ویلڈرز مرد ہیں اور ان کے خیال میں ایک خاتون میں “اس میں فٹ” نہیں ہوگی۔

امتیازی ترقی کے فیصلوں سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے

صنفی امتیاز کے خلاف قوانین ملازمین کو صنف یا صنفی دقیانوسیت کی وجہ سے میعاد ملازمت سمیت ترقی حاصل نہ کر پانے سے بھی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

مثالیں

  • آپ نے سالوں تک اپنی کمپنی میں کام کیا ہے، مثالی جائزے موصول ہوئے ہیں اور سال کے ملازم کا ایوارڈ بھی ملا ہے، لیکن جتنی بار بھی آپ ترقی کے لیے درخواست دیتی ہیں، اس عہدے کو کسی کم قابل مرد ملازم سے پُر کر دیا جاتا ہے۔
  • آپ نے ادنی درجے کے مینیجر کے طور پر ایک کمپنی میں سالوں کام کیا ہے اور کارکردگی کے اعتبار سے عمدہ رائی کے حامل رہی ہیں۔ آپ کی ذمہ داریاں وقت کے ساتھ بڑھ گئی ہیں، لیکن آپ کی نوکری کی درجہ بندی اور تنخواہ اس کی عکاسی نہیں کرتی۔ دریں اثناء، مرد رفقائے کار کو درمیانے اور اعلی درجے کی انتظامیہ میں ترقی دی گئی ہے تاکہ ان کی اضافی ذمہ داریوں کی عکاسی ہو سکے۔
  • آپ تین سالہ میعاد کی ٹریک پر ایک اسکول سائیکلوجسٹ ہیں۔ آپ کو ہمیشہ عمدہ کارکردگی کے جائزے موصول ہوتے ہیں، جس میں آپ کی حالیہ زچگی کی چھٹی سے آپ کی واپیسی کے بعد کا جائزہ شامل ہے۔ مگر، چونکہ آپ کی میعاد کا جائزہ قریب آنے والا ہے، لہذا آپ کا باس پوچھتا ہے کہ آیا آپ کام پر لازمی اوقات میں آ سکتی ہیں کیونکہ آپ ایک ماں ہیں۔ آپ کو میعاد سے منع کر دیا جاتا ہے۔

تنخواہ میں صنف کی بنیاد پر تفریق غیر قانونی ہے

EPA کا تقاضہ ہے کہ مردوں اور خواتین کو ایک ہی ادارے میں مساوی کام کے لیے ایک جیسی ادائیگی کی جائے۔ نوکریوں کا مماثل ہونا ضروری نہیں ہے، لیکن ان کے ٹھوس حد تک مساوی ہنر، کوشش اور ذمہ داری کا ہونا ضروری ہے اور انہیں اسی ادارے میں کام کرنے کے ملتے جلتے ماحول میں انجام پانا ہوتا ہے۔ نوکری کے مختلف عہدوں کے حامل دو افراد جو کام انجام دیتے ہیں ان کی بنیاد پر وہ ٹھوس حد تک مساوی نوکریوں کے حامل ہو سکتے ہیں۔

قانون آپ کو معاوضہ کی ہر قسم، بشمول تنخواہ، زائد وقت کی تنخواہ، بونس، اسٹاک سے متعلق اختیارات، منافع میں حصہ، زندگی کے بیمہ اور تعطیل یا چھٹی کی تنخواہ میں صنف پر مبنی تفریق سے محفوظ رکھتا ہے۔

مثالیں

  • آپ نے ریجنل مینیجر کے عہدے تک پہنچنے کے لیے بہت کام کیا ہے۔ یکساں تربیت اور عملی تجربے کے حامل کسی ایک مرد ریجنل مینیجر کو حال ہی میں بھرتی کیا گیا تھا اور آپ کو پتہ چلتا ہے کہ اس کو آپ سے زیادہ ادائیگی کی جائے گی۔
  • آپ کی کمپنی کی صحت بیمہ پالیسی آپ کے شوہر کو محیط نہیں ہے، کیونکہ کمپنی یہ فرض کرتی ہے کہ ان کی خود اپنی مراعات ہوں گی۔ تاہم، آپ کے مرد کارکنان کی ساری بیویاں پالیسی کے ذریعہ محیط ہیں۔
  • آپ اپنی کمپنی کی سرفہرست سیلز پرسن ہیں، لیکن آپ کا مالک آپ کو ایک کم پسندیدہ خطے میں تقرر کر دیتا ہے، جبکہ کم سیلز والے ایک مرد ملازم کو آپ کا علاقہ اور صارفین کی اساس دے دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ آپ سے کافی زیادہ کمیشن کمانے کا اہل ہو جاتا ہے۔
  • سیلز پرسن کے بطور آپ کا کام اعلی درجے کے ریٹیل اسٹور میں ہے جہاں مردوں کے کپڑے فروخت ہوتے ہیں۔ سیلز کے مرد عملہ کو ‎$12,000‎ فی سال لباس بھتہ ملتا ہے۔ سیلز کی خواتین عملہ کو نہیں ملتا ہے۔ اس سے مساوی تنخواہ سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
  • ایک اسکول ڈسٹرکٹ اسکل کی عمارتں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے جاروب کش اور محافظ دونوں کی بھرتی کرتا ہے۔ جاروب کش اور محافظ کام کے یکساں فرائض انجام دیتے ہیں، لیکن محافظوں کو جاروب کشوں سے زیادہ اجرتیں ادا کی جاتی ہیں۔ یتمام جاروب کش خواتین ہيں اور تمام محافظ مرد ہیں۔ ڈسٹرکٹ محافظ کی اعلی تر اجوتوں کو یہ دلیل دے کر جائز قرار دیتا ہے کہ محافظوں کو سول سروس کا امتحان دینا ضروری ہے۔ چونکہ دونوں عہدوں پر یکساں قسم کے کام انجام دیے جاتے ہیں، لہذا یہ حقیقت کہ محافظوں کو سول سروس کا امتحان دینا ہے انہیں زیادہ ادائیگی کیے جانے کو جائز قرار نہیں دیتا ہے۔

صنفی دقیانوسیت اور امتیازی سلوک

مالکان صنف کے ساتھ وابستہ قدامت پسندی کی وجہ سے آپ کے ساتھ غیر جانبدارانہ برتاؤ نہیں کر سکتے۔

قانون مختلف اصناف کی صلاحیتوں اور طور طریق کے بارے میں دقیانوسیت اور مفروضات کی بنیاد پر ملازمت کے فیصلوں کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

مثالیں

  • ایک خاتون سیلز کی نوکری کے لیے درخواست دیتی ہے جس کے لیے اس کے پاس تجربہ اور عمدہ قابلتیں ہیں لیکن اس کے بجائے ایک مرد کو بھرتی کیا جاتا ہے کیونکہ مالک یہ فرض کرتا ہے کہ سیلز کے جارحانہ حربے رو بہ عم لانے میں مرد بہتر ہیں۔
  • ایک خاتون ملازم ہوٹل میں ڈیسک کلرک کے بطور کام کرتی ہے۔ اس کا سپروائزر اسے زیادہ تنخواہ والی رات کی شفٹ میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے کیونکہ اس کا ماننا ہےکہ خواتین کے لیے رات میں دیر تک کام کرنا مناسب نہیں ہے۔
  • ایک مرد نگہداشت طفل کے کارکن کے بطور نوکری کے لیے درخواست دیتا ہے جس کے لیے اس کے پاس تجربہ اور عمدہ قابلیتیں ہیں، لیکن اس کے بجائے ایک خاتون کو بھرتی کیا جاتاہے کیونکہ مالک یہ فرض کرتا ہے کہ خواتین بہتر نگہبان ہوتی ہیں۔
  • ایک خاتون ملازم پینٹ سوٹ پہنتی ہے اور چھوٹے بال رکھتی ہے۔ اس کا مالک اسے ترقی نہیں دیتا ہے کیونکہ اس میں “کافی زیادہ مردانہ پن” ہے۔ تاہم، آپ کے مالکان کو ایک ایسا ضابطہ لباس لاگو کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جس میں مردوں لازمی طور پر ٹائی لگائیں اور خواتین لازمی طور پر ڈریس یا اسکرٹ پہنیں۔
  • ریستوراں میں موجود خواتین سے جنسی لحاظ سے افشاء کن یونیفارم پہننے کا تقاضا کیا جاتاہے لیکن اسی عہدے پر فائز مرد ساتھی کارکنان کو کافی زیادہ قدامت پسندانہ لباس پہننے کی اجازت ہے۔

مالکان دوسرے ملازمین یا گاہکوں کے متوقع ردعمل کی وجہ سے امتیازی فیصلوں پر عذر پیش نہیں کر سکتے ہیں۔

مالکان صنف سے تحریک یافتہ ملازمت کے فیصلے اس عذر کے ساتھ نہیں کر سکتے ہیں کہ فیصلے کو ملازم کے رشتوں یا کلائنٹس یا گاہکوں کے منفی ردعمل پر پڑنے والے اثرات جیسے کاروباری تشویشات کی وجہ سے تحریک ملی تھی۔

 

امتیازی اثرات والی پالیسیاں

غیر امتیازی صنفی امتیاز بھی غیر قانونی ہو سکتا ہے۔

غیر جانبدار ظاہر ہونے والی نوکری کی پالیسیاں امتیازی ہو سکتی ہیں اگر ان سے ایسے معاملات میں ایک مخصوص صنف کے کارکنان کو غیر مناسب طریقے سے مضرت پہنچتی ہے جہاں پالیسی کا تعلق نوکری سے نہ ہو۔

مثلا، بدیہی طور پر ایک غیر جانبدار پالیسی جس کا تقا‍ضا یہ ہو کہ فائر ڈپارٹمنٹ کے تمام درخواست دہندہگان کم از کم ‎5’8”‎ ہوں غیر مناسب طریقے سے خواتین کو خارج کر دیتی ہے اور وہ امتیازی ہو سکتی ہے الّا یہ کہ فائر ڈپارٹمنٹ یہ ثابت کر سکے کہ قد کا تقاضا معقول طور پر نوکری کی کارکردگی سے متعلق ہے۔

صنفی امتیاز اس وقت ہو سکتا ہے جب متاثرہ فرد اور مرتک دونوں ایک ہی جنس کے ہوں۔

کام کرنے کے معاندانہ ماحول سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے

خواہ ملازمت سے متعلقہ کوئی فیصلہ شامل نہ ہو، آپ پھر بھی صنفی امتیاز کا شکار ہو سکتے ہیں اگر نسل پر مبنی ہراسانگی سے کام کرنے کا ایک معاندانہ ماحول پیدا ہو۔

کام کرنے کا معاندانہ ماحول کسی مخصوص صنف کے بارے میں لطیفے، بدزبانی یا ناشائستہ یا تحقیر آمیز تبصرے کرکے پیدا کیا جا سکتا ہے۔

اگر آپ کا باس ہر کسی کو ذلیل کرتا یا کرتی ہے یا وہ اس وجہ سے آپ کے ساتھ سختی برتتا یا برتتی ہے کہ وہ پیشہ ورانہ وجوہات کی بنا پر آپ کو ناپسند کرتا یا کرتی ہے تو دیوانی حقوق کے قوانین لاگو نہیں ہوتے ہیں۔ یہ کوئی قانونی تقاضا نہیں ہے کہ کارکنان کے ساتھ مدنیت، ہمدردی یا یہاں تک کہ احترام کا برتاؤ کیا جائے۔

معاندانہ برتاؤ معمولی یا خفیف سے زیادہ ہونا ضروری ہے

نیو یارک سٹی کے پاس کام کرنے کے معاندانہ ماحول کے مدنظر ایک فراخدلانہ معیار ہے جس کی تعریف آپ کی صنف کی وجہ سے دوسروں کی بہ نسبت کم اچھا برتاؤ کیے جانے کے بطور کی گئی ہے تاوقتیکہ ناقص برتاؤ “کافی ہلکا” یا “ادنی زحمت” سے زیادہ ہو۔

وفاقی اور ریاستی قانون کا تقاضا ہے کہ برتاؤ یا تو سخت یا سرایت پذیر ہو۔ ناگوار برتاؤ کا مشاہدہ ہونے پر آواز اٹھانا ضروری ہے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ اس طرح کے تبصرے ناقابل قبول اور ناپسندیدہ ہیں۔

متاثرین کا ہدف ہونا ضروری نہیں ہے

یہ ایک غلط فہمی ہے کہ صرف معاندانہ تبصروں کا ہدف ہی کام کرنے کے معاندانہ ماحول کا شکار ہو سکتا ہے۔ اگر آپ ناگوار رویے کا ہدف بنائے گئے شخص نہیں ہیں––اور چاہے آپ ہدف بنائی گئی صنف کے رکن نہ بھی ہوں––تو بھی آپ شکار بن سکتے ہیں۔

اگر ناگوار رویہ آپ کے اپنے کام کرنے کی صلاحیت پر اثر ڈالتا ہے تو آپ دعویٰ دائر کر سکتے ہیں۔

آپ کے افسر کا مجرم ہونا ضروری نہیں ہے

یہ غلط فہمی ہے کہ صرف آپ کا باس ہی کام کرنے کا معاندانہ ماحول پیدا کرسکتا ہے۔ مالکان پر صنفی امتیاز کو روکنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

یوں تو مالکان عام طور پر سپروائزر کے رویے کے جوابدہ ہوتے ہیں مگر وہ ان ملازمین کے رویے کے بھی جوابدہ ہوتے ہیں جو اس صورت میں متاثرہ فرد کے اوپر اختیار کے حامل نہیں ہوتے ہیں اگر مرتک کے بارے میں شکایات ہوں یا مرتکب نے دوسروں کے خلاف حرکات کا ارتکاب کیا ہو۔ اگر کمپنی کو امتیازی سلوک کا علم ہے یا اس کے بارے میں معلوم کرایا جاتا ہے تو وہ جوابدہ ہو سکتی ہے۔

ساتھی کارکن، کمپنی کے دوسرے شعبے کا سپروائزر یا حتیٰ کہ غیر ملازم، جیسا کہ ایک سپلائر بھی مرتکب ہو سکتا ہے۔

اگر آپ امتیازی سلوک کا شکار ہیں تو کیا کیا جائے

امتیازی سلوک کسی بھی جائے کار میں پیش آ سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ امتیازی سلوک یا کام کرنے کے معاندانہ ماحول کے شکار ہیں تو آپ فوری طور پر بہت سے اقدامات کر سکتے ہیں۔

واضح کر دیں کہ رویہ ناگوار ہے اور آپ نے جو کچھ کیا اسے ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ رکھیں۔

  • امتیازی طرزعمل اور/یا ہراسانگی کو نوٹ کرنا شروع کریں۔ اپنی تفصیلات میں مخصوص رہیں—ہر واقعہ کا وقت اور مقام، جو کچھ کہا اور کیا گیا اور جنہوں نے ان حرکتوں کو دیکھا ان کے بارے میں تحریر کریں۔
  • اچھا کام کرتے رہیں۔ اپنی ملازمت کے جائزوں اور ایسے خطوط یا یاد داشتوں کی نقول بنا لیں جن سے پتہ چلتا ہو کہ آپ کام کی جگہ پر اچھا کام کر رہے ہیں۔
  • دوستوں اور اہل خانہ، اہل علم اور اگر مفید ہو تو ذہنی صحت سے متعلق پیشہ ور فرد سے تعاون حاصل کریں۔ کام پر ہراسانگی کافی تناؤ بھری ہو سکتی ہے اور اکیلے اس کا سامنا کرنا مشکل چیز ہے۔
  • اپنے سپروائزر اور ہیومن ریسورسز کے محکمے کو تحریری شکل میں واقعہ کی رپورٹ کریں۔ انہیں اس رویے اور اس کا ازالہ کرنے کے لیے اختیار کردہ اقدامات کے بارے میں بتائیں۔
  • اپنی کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ ملازم کے لیے رہنما کتابچہ چیک کریں۔ اگر آپ کے مالک کے پاس ہراسانگی سے متعلق پالیسی نافذ العمل ہے تو اس پر عمل کریں۔
  • کسی بھی معلومات جیسے آپ کو مرسلہ نامناسب متون، تصاویر یا وائس میلز کو سنبھال کر رکھیں۔
  • اپنی تمام شکایات تحریری شکل میں دیں اور گھر پر اس کی نقول رکھیں۔

انتقامی کارروائی غیر قانونی ہے

اگر آپ صنفی امتیاز کے بارے میں شکایت کرتے ہیں تو آپ کے مالک کے لیے آپ کے خلاف کوئی کارروائی کرنا غیر قانونی ہے۔

مالکان کے لیے ان درخواست دہندگان یا ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کرنا غیر قانونی ہے جو کام پر امتیازی سلوک کی شکایت کرتے ہیں، مساوی ملازمت کے موقع سے متعلق کمیشن (ای ای او سی) یا کسی ریاستی یا شہری ایجنسی کے پاس الزام عائد کریں یا ملازمت سے متعلق امتیازی سلوک کی کارروائی جیسے تفتیش یا مقدمے میں––گواہ بننے سمیت––اس میں شرکت کریں۔

آپ انتقامی کارروائی سے محفوظ ہیں خواہ کوئی امتیازی سلوک نہ بھی ہوا ہو

تاوقتیکہ آپ کو مخلصانہ طور پر اور معقول حد تک اس بات کا یقین ہو جائے کہ امتیازی سلوک یا ہراسانگی پیش آئی ہے، آپ کے مالک کو  آواز اٹھانے یا کسی تفتیش یا قانونی کارروائی میں شرکت کرنے پر آپ کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے باز رکھا گیا ہے۔ اگر ایجنسی یا عدالت بعد میں یہ طے کرتی ہے کہ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوا تو بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اگر آپ اپنے جائے کار میں امتیازی سلوک یا ہراسانگی کے بارے میں آواز اٹھاتے ہیں تو قانونی امتیازی سلوک سے آپ کا تحفظ کرتا ہے۔

صنفی امتیاز کے مدنظر دعوی کیسے دائر کریں

صنفی امتیاز کے مدنظر دعوی دائر کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو کئی ایک اختیارات دستیاب ہیں۔ آپ امریکی مساوی ملازمت کے موقع سے متعلق کمیشن (ای ای او سی) کے پاس، جو وفاقی قانون کی خلاف ورزیوں کو نمٹاتا ہے، نیو یارک ریاست کے شعبہ برائے انسانی حقوق کے پاس جو NYSHRL کی خلاف ورزیوں کو نمٹاتا ہے یا نیو یارک سٹی کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے پاس جو CHRL کی خلاف ورزیوں کو نمٹاتا ہے شکایت درج کروا سکتے ہیں۔

اگر آپ کا دعوی متعدد قوانین کے تحت آتا ہے، جیسا کہ عموما یہ ہوگا تو، امتیازی سلوک کے دعووں کو نمٹانے والی تینوں ایجنسیوں میں “کام میں حصہ داری کا معاہدہ” نامی چیز ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے دعوی پر کارروائی کرنے میں وہ ایک دوسرے کا تعاون کرتی ہیں۔ ہر ایجنسی کے پاس الگ سےدعوٰی دائر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو صرف یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ آپ دوسری ایجنسیوں کے پاس اپنا دعوی “کراس فائل” کرنا چاہتے ہیں۔

ای ای او سی، نیو یارک اسٹیٹ کے شعبہ برائے انسانی حقوق یا نیو یارک سٹی کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے پاس دعوٰی دائر کرنے کے طریقے کی بابت مخصوص معلومات کے لیے، امتیازی سلوک کا دعویٰ دائر کرنے کے طریقے سے متعلق ہمارا صفحہ پڑھیں۔

صنفی امتیاز کے قوانین کا موازنہ

ٹائٹل VII این وائے ایس ایچ آر ایل سی ایچ آر ایل ای پی اے
ریاستہائے متحدہ کا احاطہ کرتا ہے نیویارک اسٹیٹ کا احاطہ کرتا ہے نیویارک سٹی کا احاطہ کرتا ہے ریاستہائے متحدہ کا احاطہ کرتا ہے
15 سے زائد ملازمین والی کمپنیوں، بشمول ملازمتی ایجنسیوں، یونینز، اور وفاقی، ریاستی اور مقامی حکومتوں پر لاگو ہوتا ہے، لیکن خود مختار ٹھیکیداروں یا گھریلو کارکنان پر لاگو نہیں ہوتا۔ 4 سے زائد ملازمین والی کمپنیوں بشمول ریاستی اور مقامی حکومتوں اور گھریلو کارکنان پر لاگو ہوتا ہے۔ 4 سے زائد ملازمین والی کمپنیوں، بشمول میونسپل مالکان اور بلا معاوضہ زیر تربیت، نیز مخصوص حالات کے تحت خود مختار ٹھیکیداروں پر لاگو ہوتا ہے۔ مجازی طور پر تمام مالکان پر لاگو ہوتا ہے۔
سب سے پہلے ای ای او سیکے پاس واقعہ کے 180 دن کے اندر شکایت درج کروانا ضروری ہے۔ ریاستی عدالت یا ریاست نیویارک کے شعبہ برائے انسانی حقوق کے درمیان اپنا این وائے ایس ایچ آر ایل کا دعوی دائر کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ ریاستی عدالت یا نیو یارک شہر کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے درمیان اپنا سی ایچ آر ایل کا دعویٰ دائر کرنے کا انتخاب کریں۔ سب سے پہلے ای ای او سی کے پاس الزام عائد کرنے یا براہ راست عدالت کے پاس جانے کے بیچ اختیار ہے۔
تاہم، اگر یہ چارج ریاستی یا شہری قوانین کے دائرہ کار میں بھی ہے تو اندراج کی آخری تاریخ 300 دنوں تک بڑھا دی جاتی ہے۔ اگر آپ ایجنسی کے پاس دعوی دائر کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ کو یہ کام واقعہ سے ایک سال کے اندر یا اگر آپ کا دعویٰ ٹائٹل VII کے دعویٰ پر مشتمل ہے تو 240 دن کے اندر دائر کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ ایجنسی کے پاس دعوی دائر کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ کو یہ کام واقعہ سے ایک سال کے اندر یا اگر آپ کا دعویٰ ٹائٹل VII کے دعویٰ پر مشتمل ہے تو 240 دن کے اندر دائر کرنا ضروری ہے۔ براہ راست عدالت میں یا ای ای او سی کے پاس دائر کرنے کے لیے آپ کا مقررہ وقت غیر ارادی خلاف ورزی کے لیے 2 سال اور ارادتاً خلاف ورزی کے لیے 3 سال ہے۔
آپ پہلے ای ای او سی کے پاس دعوی دائر کیے بغیر وفاقی عدالت میں عنوان ہفتم کا دعوی دائر نہیں کر سکتے ہیں۔ آپ کے پاس ریاستی عدالت میں اپنا دعوی دائر کرنے کے لیے واقعہ کی تاریخ سے 3 سال تک کا وقت ہے۔ آپ کے پاس ریاستی عدالت میں اپنا دعوی دائر کرنے کے لیے واقعہ کی تاریخ سے 3 سال تک کا وقت ہے۔ ای ای او سی کے پاس دائر کرنے سے عدالت میں دائر کرنے کا آپ کا وقت بڑھ نہیں جاتا ہے۔ دائر کرنے کی آخری تاریخ خلاف ورزی کی تاریخ سے چالو ہوتی ہے۔
سرزنش اور کارکردگی کے منفی جائزے صرف اس وقت قابل عمل ہیں اگر ان کے ہمراہ تنخواہ میں کمی یا تنزلی بھی ہو۔ سرزنش اور کارکردگی کے منفی جائزے صرف اس وقت قابل عمل ہیں اگر ان کے ہمراہ تنخواہ میں کمی یا تنزلی بھی ہو۔ کارکردگی کے جائزے اور تادیبی فیصلے، تنخواہ میں کمی یا تنزلی کے بغیر بھی قانون کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ ناقابل اطلاق؛ ای پی اے کا اطلاق صرف تنخواہ پر ہوتا ہے۔ اس میں صرف تنخواہ، اضافی وقت اور بونس ہی نہیں بلکہ اسٹاکے اختیارات، منافع کی حصہ داری، زندگی کا بیمہ، با معاوضہ چھٹی اور کام کے لیے فراہم کردہ بھتہ یا سہولیات شامل ہے۔
کام کرنے کا معاندانہ ماحول شدید یا وسیع ہراسانگی کا متقاضی ہوتا ہے۔ کام کرنے کا معاندانہ ماحول شدید یا وسیع ہراسانگی کا متقاضی ہوتا ہے۔ ہراسانگی کے لیے معیار کمتر ہے۔ اس کی تعریف “کافی ہلکا” یا “ادنٰی زحمت” سے زیادہ کے طور پر کی جاتی ہے۔ ناقابل اطلاق

صنفی امتیاز کے لیے قانونی تدابیر

اگر آپ ثابت کر سکتے ہوں کہ آپ صنفی امتیاز کا شکار ہیں تو آپ تدابیر دریافت کر سکتے ہیں جن میں شامل ہیں:

  • سابقہ تنخواہ: وہ رقم اور فائدے جو آپ حاصل کر سکتے تھے اگر آپ کے مالک نے آپ کو برخاست کر کے یا ترقی یا بھرتی سے انکار کر کے نسلی امتیاز نہ برتا ہوتا۔ اس میں اجرتیں، بونس، اسٹاک کے اختیارات، چھٹی کی اجازت، نگہداشت صحت کے اخراجات اور پنشن کی ادائیگیاں شامل ہیں۔
  • بحالی: اگر آپ کو برخاست کر دیا گیا تھا تو آپ کے مالک کو آپ کی نوکری آپ کو لوٹانے یا جس ترقی سے آپ کو محروم کر دیا گیا تھا وہ آپ کو دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
  • سردست ادائیگی: اگر آپ کو اپنی نوکری واپس نہیں ملتی تو عدالت تنخواہ میں اس فرق کی تلافی کرنے کے لیے لازمی رقم کی مقدار منظور کر سکتی ہے جو آپ نے اس صورت میں آئندہ کمائے ہوئے اگر امتیازی سلوک نہ ہوا ہوتا۔ سردست ادائیگی کی رقم کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق جس وقت آپ کو غلط طریقے سے برخاست کیا گیا تھا، اس وقت آپ کو ملنے والی اسی سطح کی تنخواہ پر آپ کے واپس لوٹنے میں کتنا وقت لگے گا۔ سردست ادائیگی میں گزشتہ تنخواہ کی طرح تمام کھوئے گئے فوائد شامل ہوتے ہیں۔
  • تلافی کے لیے نقصانات کی ادائیگی: ان نقصانات کی ادائیگی کا مقصد امتیازی سلوک، بشمول تھیراپی کی لاگت، چھوٹی ہوئی اجرتیں یا نئی نوکری تلاش کرنے میں ہونے والے اخراجات نیز جذباتی تکلیف اور ابتلاء کی وجہ سے ہونے والے فاضل اخراجات کی آپ کو “تلافی کرنا” ہے۔
  • تعزیری نقصانات کی ادائیگی: یہ نقصانات مالک کو سزا دینے اور آئندہ امتیازی کارروائیوں کو زک پہنچانے کے ارادے سے ہیں۔ نیو یارک سٹی کے قانون کے تحت تعزیری نقصانات کی ادائیگی منظور کی جا سکتی ہے اگر مالک نے آپ کے حقوق سے بے توجہی، لا پرواہی یا شعوری بے رخی کا مظاہرہ کیا۔
  • وکلاء کی فیس اور اخراجات: اگر آپ جیت جاتے ہیں تو آپ کے مالک سے آپ کے کیس پر آپ کے وکیل کو اس کے کام کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ماہر گواہ کی فیس اور عدالتی اخراجات ادا کرنے کا تقاضا کیا جائے گا۔
  • قبل از فیصلہ سود: یہ رقم پر وہ منافع ہوتا ہے جو آپ نے امتیازی سلوک یا اپنی نوکری سے محروم نہ ہونے کی صورت میں کمایا ہوتا۔

صفی امتیاز کے مختلف قوانین کے تحت امکانی نقصانات

ٹائٹل VII این وائے ایس ایچ آر ایل سی ایچ آر ایل ای پی اے
تلافی کے لیے نقصانات کی ادائیگی ہاں

‎15-100‎ ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$50,000‎ تک

‎101-200‎ ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$100,000‎ تک

‎‎201-500 ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$200,000‎ تک

500 سے زائد ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$300,000‎ تک

ہاں

لامحدود

ہاں

لامحدود

نہیں
تعزیری

نقصانات

ہاں

‎15-100‎ ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$50,000‎ تک

‎101-200‎ ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$100,000‎ تک

‎‎201-500 ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$200,000‎ تک

500 سے زائد ملازمین والے مالکان کے لیے ‎$300,000‎ تک

اگر آپ سرکاری مالک (وفاقی، ریاستی یا شہری) پر مقدمہ کر رہے ہیں تو آپ کو تعزیری نقصانات موصول نہیں ہو سکتے ہیں۔

نہیں ہاں

لامحدود

نہیں
گزشتہ تنخواہ ہاں

عدالت کا تعین کردہ۔

ہاں

جیوری کا تعین کردہ۔

ہاں

جیوری کا تعین کردہ۔

ہاں
بحالی ہاں ہاں ہاں ناقابل اطلاق
تنخواہ میں اضافہ ہاں

وہی کام انجام دینے والے مرد کارکن کو ادا کی گئی رقم میں۔

سردست ادائیگی ہاں

عدالت کا تعین کردہ۔

ہاں

جیوری کا تعین کردہ۔

ہاں

جیوری کا تعین کردہ۔

ناقابل اطلاق
امالی

نقصانات

نہیں نہیں نہیں ہاں

منظور شدہ سابقہ تنخواہ کی رقم کے برابر امالی نقصانات۔

وکیل کی فیس ہاں نہیں ہاں ہاں
کیا آپ کسی انفرادی سپروائزر کے خلاف مقدمہ لا سکتے ہیں نہیں ہاں ہاں ناقابل اطلاق
قبل از فیصلہ سود ہاں ہاں ہاں ہاں
ہم سے رابطہ کریں
Legal content fact checked by Charles E. Joseph

Send Us an Email




    What state do you work in?


    WNT may contact you by phone, email, or text based on the information you provide. Frequency may vary. Message & data rates may apply. Reply STOP to opt out or HELP for more information.

    • 100%